GETTING MY دعا تک دین کو بدلتی ہے TO WORK

Getting My دعا تک دین کو بدلتی ہے To Work

Getting My دعا تک دین کو بدلتی ہے To Work

Blog Article

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں آپ کا ایمیل

کلمات قصار نهج البلاغه علي عليه السلام کا ترجمه و تشریح از: مفتی جعفر حسین

ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا: “یا رسول اللہ ! آپ کی ابتدا کیسے تھی؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: (میں اپنے والد ابراہیم [علیہ السلام] کی دعا، عیسی [علیہ السلام] کی خوش خبری  ہوں، اور میری والدہ نے دیکھا کہ ان کے بطن سے  نور نکلا جس سے شام کے محل بھی روشن ہو گئے، دیگر انبیا کی مائیں بھی اسی طرح نور دیکھتی ہیں) ” احمد

یا اللہ! میں تجھ سے اپنی گواہی کا واسطہ دیتے ہوئے سوال کرتا ہوں کہ تو ہی معبود بر حق ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، تو ہی یکتا اور بے نیاز ہے، اس سے کوئی پیدا نہیں ہوا اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا ہوا ہے، اور اس کا کوئی ہم سر نہیں ہے]تو آپ ﷺ نے فرمایا: تو نے اللہ تعالی کے اس نام سے مانگا ہے جب بھی اس نام سے مانگا جائے تو وہ قبول فرماتا ہے) ابو داود، ترمذی نے اسے روایت کہا ہے اور ترمذی نے حسن کہا ہے، ابن ماجہ، ابن حبان، اور حاکم نے بریدہ رضی اللہ عنہ سے اسے بیان کیا ہے۔

لَيْسَ بِأَمَانِيِّكُمْ وَلَا أَمَانِيِّ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ وَلَا يَجِدْ لَهُ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا

وَاذْكُرْ رَبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ

مستحب ہے کہ نبی ﷺ سے منقول جامع دعائیں مانگی website جائیں، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:

اگر ہم دعا کے مثبت نتائج، اثرات، برکات، خیر و بھلائی جمع کرنے لگیں تو بہت وقت در کار ہو گا اس لیے جو ہم نے بیان کر دیا ہے وہی کافی ہے۔

 کون ہے جو لاچار کے پکارنے پر اس کی مدد کرتا ہے اور مشکل کشائی فرماتا ہے؟

تو کیا انسان کے لئے یہ مناسب ہو گا کہ جب کوئی گمراہی والا عمل کر لے تو جبری [تقدیر کو جبری قرار دینے والا]بن جائے، اور جب کوئی نیکی کرنے لگے تو قدری [تقدیر کا سرے سے انکار کرنے والا]بن جائے!

داخل ہوں اکاؤنٹ بنائیں کیا آپ اپنے اکاؤنٹ میں داخل نہیں ہوسکے؟ آپ اپنا پاسورڈ بھول گئے ہیں؟ اگر آپ کا اکاؤنٹ نہیں ہے تو آپ اکاؤنٹ بنانے کے لیے نیچے گئے بٹن پر کلک کریں۔ اگر آپ کے پاس اکاؤنٹ ہے تو لاگ ان کریں۔ نیا اکاؤنٹ بنائیں لاگ ان یا

اور وہ شخص کتنا ہی بد بخت اور شرک و کفر  میں مبتلا ہے جو مزاروں  اور قبر والوں سے مانگے، یا انبیائے کرام علیہم الصلاۃ و السلام سے مدد مانگے، یا اللہ تعالی کو چھوڑ کر اولیا کو پکارے، اپنی حاجت روائی اور فریاد رسی کیلیے فرشتوں  اور نبیوں سے درخواست کرے، حالانکہ انبیائے کرام لوگوں کو یہی دعوت دینے کیلیے آئے تھے صرف ایک اللہ کو پکارو، عبادت صرف اللہ کی کرو، ہمیں وہی عمل کرنے کی تلقین کی گئی ہے جو اولیا کرتے تھے نیز ان سے محبت کا حکم بھی دیا گیا ہے ، لیکن ان سے دعائیں مانگنا منع ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:

فَقَالَ: لَوْ غَيْرُكَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ، نَعَمْ نَفِرُّ مِنْ قَضَاءِ اللَّهِ إِلَى قَضَاءِ اللَّهِ، أَوْ أَرَادَ بِرَدِّ الْقَضَاءِ إِنْ كَانَ الْمُرَادُ حَقِيقَتَهُ تَهْوِينَهُ وَتَيْسِيرَ الْأَمْرِ، حَتَّى كَأَنَّهُ لَمْ يَنْزِلْ. يُؤَيِّدُهُ قَوْلُهُ فِي الْحَدِيثِ الْآتِي: «الدُّعَاءُ يَنْفَعُ مِمَّا نَزَلَ وَمِمَّا لَمْ يَنْزِلْ» ، وَقِيلَ: الدُّعَاءُ كَالتُّرْسِ، وَالْبَلَاءُ كَالسَّهْمِ، وَالْقَضَاءُ أَمْرٌ مُبْهَمٌ مُقَدَّرٌ فِي الْأَزَلِ۔۔۔۔۔۔وَالْحَاصِلُ أَنَّ الْقَضَاءَ الْمُعَلَّقَ يَتَغَيَّرُ، وَأَمَّا الْقَضَاءُ الْمُبْرَمُ فَلَا يُبَدَّلُ وَلَا يُغَيَّرُ.

جیسا کہ فقیہ بے مثال حضور  صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ  

Report this page